اسرائیلی وزیر دفاع موشے یعلون نے کہا ہے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں موجود یہودی کالونیوں کو خالی کرنے سے متعلق کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی اپنے مطالبات کو وہاں تک نہ لے جائیں جہاں انہیں پورا کرنے میں مشکل ہو جائے۔ موشے یعلون نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب وزیراعظم نیتن یاھو نے تجویز دی ہے کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ امن بقائے باہمی کے قیام کے لیے عرب ممالک کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کو تیار ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق تل ابیب میں نیشنل اسٹریٹیجک اسٹدی سینٹر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ مغربی کنارے سے یہودی بستیوں کو ختم یا خالی کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اگر اسرائیل نے مغربی کنارے کو بھی یہودیوں سے خالی کر دیا تو یہ علاقہ بھی غزہ کی طرح دہشت گردی کا مرکز بن جائے گا۔
اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ مغربی کنارے یا
غزہ کی پٹی سے اسرائیل کے ہوائی اڈوں بالخصوص بن گوریون کو راکٹ حملوں سے نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ فضائی سروس کی روانی کا عمل ہرصورت میں یقینی بنایا جائے گا اور اس سلسلے میں کسی قسم کا خلل قابل بردشت نہیں ہو گا۔
مسٹر یعلون کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں سے مفاہمت اور امن کی شرائط اب تبدیل ہو گئی ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں آنے والی مسلسل تبدیلیوں کے بعد اب پرانی باتیں قصہ ماضی بن گئیں۔ فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ 20 سال قبل طے پائے معاہدوں کو نئے انداز میں طے کرنے کی ضرورت ہے۔
قبل ازیں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے ترجمان اوفیر جندلمن نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وزیر اعظم آج بدھ کو امریکی صدر باراک اوباما سے وائیٹ ہاؤس میں ملاقات کریں گے۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی اور تغیرات اور اس کے اسرائیل کو درپیش خطرات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔